*ایک حقیقت*

مسلمانوں کے عظیم سائنسدانون میں سے اک سائنسدان ابن سینا نے ایک تجربہ کیا
انھوں نے دو بکری کے میمنے الگ الگ پنجرے میں رکھے
دونوں میمنے ایک ہی عمر وزن ونسل کے تھے اور دونوں کو ایک ہی قسم کا چارہ کھلایا گیا، دونوں کا ایک ہی طرح خیال رکھا، یعنی تمام حالات برابر رکھے،
پھر میمنوں کے پنجروں کی ایک طرف ایک اور پنجرا رکھا اور اُس پنجرے میں ایک بھیڑیا رکھا ان میمنوں میں سے صرف ایک میمنا اُس بھیڑیے کو دیکھ سکتا تھا۔
کچھ مہینوں بعد جو میمنا بھیڑیئے کو دیکھتا تھا وہ مر گیا کیونکہ وہ بے چین، خوفزدہ اور کمزور ہوتا گیا، اگرچہ بھیڑیئے نے میمنے کو کچھ نہیں کیا، لیکن میمنا خوف اور دباؤ کی وجہ سے مر گیا جو اُس نے محسوس کیا، جبکہ دوسرا میمنا جو بھیڑیئے کو نہیں دیکھ سکتا تھا اچھی طرح سے کھاتا پیتا رہا اور اُس کا وزن بھی بڑھ گیا کیونکہ وہ کافی پرامن اور پر سکون رہا ۔
اس تجربے میں ابن سینا نے صحت اور جسم پر ذہنی اثرات کے مثبت اور منفی اثرات کا مشاہدہ کیا، غیر ضروری خوف، فکر، اضطراب اور تناؤ انسانی جسم کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

*حاصلِ کلام*

*اگر آپ کو زندگی کی مشکلات کا سامنا کر کے آگے بڑھنا ہے تو*

*آپ اپنی راہ میں آنے والے غیر ضروری خوف فکر اور دباؤ میں خود کو قید نہ کریں* 🙂

*نظر انداز کرنا سیکھیں*

*جو ہمارے ساتھ جو حالات و واقعات اور معاملات پیش آتے ہیں وہ سب اللہ کے حکم سے ہوتے ہیں۔ اس میں کوئی حکمت پوشیدہ ہوتی ہے جس کا ہم کو کوئی ادرک نہیں*

*مصیبت تکلیف یا پریشانی  کی صورت میں اللہ پاک کی طرف رجوع کرنے کا حکم ہے*

قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے اور مصیبت میں صبر اور نماز کا سہارا لو*
اگر آپ کو تحریر اچھی لگی ہو تو اس کو دوستوں کے ساتھ شیئر کریں جزاک اللہ خیر 😍💞